بنگلور۔4جولائی(ایس او نیوز)داخلی انتشار ،برگشتگی اور اختلافات کا شکار ریاست کی تینوں اہم سیاسی جماعتوں کے لئے کل سے ریاستی لجسلیچر اجلاس کی شروعات کسی تیزابی ازمائش سے کم نہیں ۔بر سر اقتدار کانگریس اور اپوزیشنبی جے پی اور جے ڈی ایس تینوں ہی اپنی اپنی پارٹیوں کی تاریخ کے شدید ترین اختلافات میں گھری ہوئی ہیں ۔جیسے ہی لجسلیچر اجلاس شروع ہوگا اس میں ریاستی حکومت کو بجٹ اجلاس کے دوران پیش کئے گئے مسودوں کو منظورکروانا ہے ۔اپنی ہی پارٹی میں بغاوت سے پریشان وزیر اعلی سدرامیا اسمبلی اجلاس کی کاروائیوں کا کس طرح سامنا کر پائیں گے ؟اس کیلئے انہوں نے ابھی سے حکمت عملی وضع کرنی شروع کر دی ہے تو دوسری طرف جے ڈی ایسکے بر گشتہ اراکین نے اسمبلی میں اپنے بیٹھنےکےلئےعلیحدہ انتظام کرانے کی گزارش کی ہے ۔جبکہ وزارت میں ردوبدل کے سبب حکمراں کانگریس میں اختلافات اپنے عروج پر ہیں ۔ان اختلافات کے درمیان وزیر اعلی سدرامیاکو لجسلیچر اجلاس کا سامنا مشکل حالات میں کرنا پڑ سکتا ہے ۔اسمبلی اجلاس کی کاروائیوں کو اختلافات کے درمیان لبھانے میں کیا حکمت عملی اپنانی چاہئے اس سلسلے میں سدرامیا نے اپنے وزارتی ساتھیوں اور قریبی رفقائ سے تفصیلیبات چیت کی ہے ۔اطمینان کی بات یہ ہوگی کہ دونوں اپوزیشن پارٹیوں میں ایسے ہی حالات درپیش ہیں ۔بی جے پی میں جہاں پارٹی کے ضلعی صدور کے تقرر کو لے کر اختلافات دن بدن شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں تو دوسریطرف جنتا دل میں بھی بر گشتگی کا طوفان اپنے عروج پر ہے ۔اس پارٹی کے آٹھ با غی اراکین اسمبلی نے 11جون کو ہوئے راجیہ سبھا انتخابات میں کانگریس امیدوار کے حق میں ووٹ دیا اور اس کے بعد پارٹی کی قیادت کے خلافکھل کر بغاوت کا اعلان کیا ۔وزارت میں ردوبدل کے مرحلےمیں بر طرف کئے جانے والے بی سرینواس پرساد اور امبریش کی طرف سے ریاست کی قیادت میں تبدیلی کے مطالبہ کے سبب سدرامیا کو پیشمانی کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے ۔کل سے شروع ہونے والے لجسلیچر اجلاس کی کاروائی 29 جولائی تک چلتی رہے گی ۔19 دنوں کا بقیہ بجٹ اجلاس ان کاروائیو ں کے ساتھ مکمل ہوجائے گا۔مارچ میں شروع ہوئے بجٹ اجلاس کا یہ آخری اجلاس ہوگا۔چونکہ رواں ماہ کے آخر تک حکومت کو مکمل بجٹ منظور کروانا گزیر ہے ،اسی لئے اس بات کی کو شش کی جارہی ہے کہ اسمبلی اجلاس کو حتی الامکان پر سکون ماحول میں چلایا جائے ۔کل اسمبلی اجلاس کے شروعات کے ساتھ ہینئے اسپیکر کے انتخاب کے کا مرحلہ بھی درپیش ہوگا ۔اسمبلی اسپیکر کا گوڈتمپا کے استعفی اور وزارت میں شمولیت کے سبب یہ جگہ خالی ہوئی ہے ۔اس جگہ کو پُر کرنے کےلئے سینئر کانگریس لیڈر کے بی کو لیواڈ کا نام تجویز کیا گیا ہےاور اتفاق رائے سے ان کا انتخاب یقینی مانا جارہاہے ۔